Thursday 23 May 2013

قبض کشا وملین / سفوف ٹھنڈک برائے معدہ / پیلے یرقان کا نسخہ / گنج پن کا شرطیہ علاج

قبض کشا وملین
 
اجوائن دیسی5 تولہ، بابچی5 تولہ، رائی 5 تولہ، گندھک آملہ سار 5 تولہ ۔سب کو باریک کر کے سفوف تیار کریں۔

سفوف ٹھنڈک برائے معدہ
 
گوندکیکر 2 تولہ، رال سفید 2تولہ، گیرو 2 تولہ، آنبہ ہلدی 1 تولہ، سب کو باریک کر کے بڑے کیپسول بھرلیں۔
 
خوراک: 1 کیپسول دن میں تین مرتبہ ہمراہ ٹھنڈے دودھ کے ساتھ دیں۔ انشاءاللہ شفا ہوگی۔
 
پیلے یرقان کا نسخہ
 
گنے کا سرکہ1 پاﺅ، عرق سونف ½پاﺅ ، چینی ½ پاﺅ۔ سب کو بوتل میں ملا دیں اور چینی حل ہونے دیں ۔½ کپ دن میں تین بار لیں۔
 
گنج پن کا شرطیہ علاج

گندم 1 کلو لے کر اس کا پتال جنتر کے طریقے سے تیل نکال لیں۔
یعنی کنی میں سوراخ کر کے اوپر جالی ڈال کر اس کے اوپر دانے رکھ دیں سوراخوں کے نیچے پیالہ رکھیں اور سوتی کپڑے سے ڈھانپ کر گل حکمت کر کے آگ دیں۔
 
یہ تیل تقریباً 5 تولہ نکلے گا اب اس میں 5 تولہ تیل سرسوں ملا دیں۔ تیل تیار ہے۔ گنج کرا کے پندرہ روز لگائیں پھر دوبارہ گنج کرا کے پندرہ روز تک لگائیں۔
 
 

Wednesday 22 May 2013

لہسن غذا بھی‘ دوا بھی‘ شفاءبھی

طب اسلامی کے ایک نامور طبیب نے لہسن کے بارے میں ایک بڑا اہم انکشاف یہ کیا ہے کہ اس کی حرارت‘ حرارت غریزی کے مشابہ ہے۔ ایسی بہت سی نادر تحقیقات ہماری قدیم طبی کتابوں میں موجود ہیں جن پر مزید تحقیق کی جانی چاہیے۔
تاریخ میں لہسن‘ گندم‘ پیاز‘ سبزی وغیرہ کا استعمال بطور غذا زمانہ قدیم سے ہونے کا ثبوت ملتا ہے‘ لہسن نہ صرف ہمارے مشرقی کھانوں کا اہم جزوہے بلکہ طب قدیم اور طب جدید دونوں ا س کے کثیر فوائد کے قائل ہیں۔ معدے اور مفاصل (جوڑوں) کی زائد رطوبات کو تحلیل کرنا اس کا کام ہے۔
 
لہسن فالج‘ لقوہ‘ نسیان‘ رعشہ‘ دمہ‘ قولنج ریحی اور ورم طحال کو دور کرتا ہے۔ اس میں قوت تریاقیت یعنی زہریلے اثرات دور کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔ زہریلے جانوروں کے کاٹے کا یہ علاج ہے۔ اس کے جوشاندے سے کلی کرنا دانتوں کے درد میں مفید ہے۔ اس کا ضماد (لیپ) دنبل اور پھوڑوں کو پھاڑ کر بہاتا اور مندمل کرتا ہے۔ بد ہضمی‘ کثرت ریاح دور کرنے کےلئے بے حد مفید ہے۔ لہسن کو دھاگے میں پرو کر مریضوں کے گلے میں ڈالنے سے کئی امراض خاص طور پر دق وسل ( ٹی بی) کے جراثیم ہلاک ہوتے ہیں۔ اگر لہسن کا ایک روزانہ کھایاجائے اور پھر ہر روز ایک ایک کا اضافہ کرتے ہوئے چالیس دن تک جاری رکھا جائے تو فالج کی تکلیف سے نجات ملتی ہے۔ جدید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ لہسن میں سلفر(گندھک) کے بعض مرکبات اور کچھاﺅ تناﺅ دور کرنے والے جوہر بھی پائے جاتے ہیں‘ اسی لئے لہسن بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) میں نہایت مفید ہے۔
طبِ اسلامی کے ماہرین کی تحقیق پر نظر ڈالنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ چند اہم پہلوﺅں کا جائزہ لے لیا جائے تاکہ اس تحقیق کی اہمیت کا ہم اندازہ لگا سکیں۔ اطبائے قدیم و جدید اس بات پر متفق ہیں کہ ہماری حیات کے تمام مظاہر‘ کردار‘ اعمال و افعال کی اصل قوتِ حیات ہے۔ ماہرین علاج بالمثل ( ہومیو پیتھی) تمام امراض اور خصوصاً پیچیدہ اور پرانے امراض کا اصل سبب اسی قوت کے فساد یا بگاڑ کو قرار دیتے ہیں۔ طب یونانی اسلامی کی اصطلاح میں یہ قوت‘ حرارتِ غریزی کہلاتی ہے۔ اس کے مقابل اصطلاح حرارت ِ غریبی کہلاتی ہے۔ غریب کے معنی عربی میں مسافر کے ہیں۔ گویا حرارت غریبی باہر سے کسی طرح آئی یا لائی ہوئی حرارت ہوتی ہے۔ انفیکشن کےلئے اس سے زیادہ صحیح لفظ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ ہم جانتے ہیں کہ اکثر بخار‘فلو‘ ملیریا وغیرہ جراثیمی امراض ہی تو ہیں جو کسی بیرونی ذریعے سے ہمارے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ جب یہ حقیقت ثابت ہوگئی کہ ہماری حیات کی اصل حرارت غریزی ہے یہی ہماری صحت و ثبات کا مرکز ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس میں کوئی اضافہ کر سکتے ہیں؟ ماہرین نے اب تک اس میں اضافے کا کوئی فارمولا دریافت یا کسی غذائی دوا سے اس کی دریافت تک رسائی حاصل نہیں کی ہے۔ مگر بلا شبہ قدیم و جدید تحقیقات کے تحت تفکرات‘ بے جا غمِ فردا‘ اخلاقِ رذیلہ‘ شراب و کباب‘ تعیشاتِ شب سے اجتناب متوازن غذا‘ معتدل ورزش‘ اخلاق اس کی حفاظت کے بہترین ذرائع ہیں۔
کالی کھانسی:کالی کھانسی میں لہسن کے جوئے چھیل کر دھاگے میں پرو کر بچے کے گلے میں ڈال دیتے ہیں۔ اس کی بو ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں جاتی ہے تو کالی کھانسی کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔
 
آدھے سر کا درد (درد شقیقہ): اگر آدھے سر کا درد ہو تو درد والی جانب لہسن کو پیس کر لگانا مفید ہے۔پھوڑے پھنسیاں: پھوڑے پھنسی میں لہسن کا لیپ بے حد فائدہ مند ہے۔ اگر کان میں پھنسی ہوگئی ہو تو لہسن کا پانی کان میں ٹپکا لینے سے افاقہ ہوجاتا ہے۔ دانت میں درد: دانت کے درد میں لہسن کے جوئے کو گرم کرکے دانتوں میں دبالیں‘ فوری فائدہ ہوگا۔
 
امراض قلب: لہسن قلب اور شریانوں پر بہت مفید اثر ڈالتا ہے۔ لہسن سے نہ صرف بلڈپریشر کم ہوتا ہے بلکہ خون بھی پتلا ہوتا ہے اور شریانوں میں خون کے ذرے جمنے کا یا Clot بننے کا خطرہ ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح امراض قلب سے بچاو میں لہسن اہم کردار ادا کرتا ہے۔٭ہسٹریا‘ پیٹ کی خرابی: دودھ میں لہسن ابال کر پینے سے ہسٹریا اور پیٹ کی خرابی کا مرض ختم ہوجاتا ہے۔٭ لہسن سے بادی اور مرغن غذائیں زودہضم ہوجاتی ہیں اور خون ان کے زہریلے اثرات سے پاک ہوجاتا ہے۔٭ لہسن کھانے سے بدن میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے دل اور دماغ روشن اور طاقت ور ہوجاتے ہیں۔٭ لہسن کے استعمال سے Urine کے ذریعے زہریلے مادے جسم سے خارج ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور بلڈپریشر‘ مالیخولیا اور عصبی کمزوری اسکے استعمال سے دور ہوجاتی ہے۔

آلوبخارا کی کرامات اور کمالات (ڈاکٹر نوشابہ معین )

موسم گرما میں گرم اشیاءاور پھل جیسے آم وغیرہ بکثرت کھائے ہوں۔ یادیگر گرم اور خشک اغذیہ بھی استعمال کی ہوں ان کی گرمی خشکی نیز صفرا اور خون کی حدت کی وجہ سے جسم پر ہونے والی کھجلی اور خارش کیلئے خشک آلو بخاروں کا زلال اور تازہ آلو بخاروں کا رس بہت نافع ہے
 
قدیم طبی کتب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ازمنہ قدیم کے اطباءبھی آلو بخارا میں موجود خصوصیات سے آشنا تھے۔ مشہور و معروف مسلم اطباءابن بیطار نے جامع المفردات اور ابن ہبل نے کتاب المختارات میں آلو بخاراکے عربی نام اجاص کے عنوان سے فوائد تحریر کیے ہیں۔ شیخ الرئیس بوعلی سینا‘ علامہ برہان الدین نفیس اور ملاسدیدی نے بھی اپنی اپنی تصانیف میں آلو بخارا کے استعمالات لکھے ہیں۔
 
سرد تر تاثیر کا حامل یہ پھل حقیقی طور پر ترش ہے مگر پختہ ہوکر جب اس کا رنگ سیاہی مائل ہوجائے تو شیریں ہوجاتا ہے۔ اس کے پودے کشمیر‘ ہمالیہ‘ پاکستان‘ افغانستان اور ایران میں بکثرت پائے جاتے ہیں جبکہ اس کا اصلی مسکن دمشق ہے۔
 
آلو بخارا پاکستان میں موسم گرما کے عوارضات اور حدت صفرا کیلئے بکثرت کھایا جانے والا پھل ہے جس کی خصوصیات کے بارے میں تحریر کی گئی طبی کتب سے اندازہ ہوتا ہے کہ قدرت کاملہ نے صفراوی اور دموی امراض میں مبتلا افراد کیلئے اسے مخصوص طور پر تخلیق فرمایا ہے۔ اس میں دوائی اور غذائی دونوں قسم کی خصوصیات نمایاں ہیں۔ موسم گرما میں یہ تازہ اور خوش مزہ بازار میں عام ملتا ہے اور جب موسمی لحاظ سے ناپید ہوتو خشک کیا ہوا آلو بخارا اس کی کمی کو پورا کردیتا ہے۔ خشک آلو بخارا اکثر امراض کے علاج‘ قے‘ متلی‘ پیاس‘ بخار کی شدت‘ صفراءکی زیادتی‘ جوش خون اور قبض کیلئے مختلف تراکیب سے استعمال کراتے ہیں۔ آلو بخارا کے ساتھ املی کا گودہ ملا کر اس کا زلال پرانے بخاروں اور یرقان کی عمدہ اور خوش مزا ترش و شیریں ذائقہ کی حامل موثر دوا ہے جس سے جسم میں قوت دافعہ کو تقویت حاصل ہوکر پیشاب و پاخانہ بافراغت آکر طبیعت کو سکون حاصل ہوتا ہے اور مرض میں نمایاں تخفیف معلوم ہوتی ہے۔ دس دانے تازہ اور شیریں آلو بخارا کے کھانے سے قبض دور ہوکر بخار کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے اور بخار کے مریض کی پیاس و کمزوری اس میں پائے جانے والے پانی اور لحمی اور شکری اجزاءسے دور ہوجاتی ہے۔ بخارکی شدت میں اگر متلی اور قے بھی ہوپیاس کی بھی زیادتی ہوتو تازہ یا خشک آلو بخارا لے کر منہ میں رکھ کر چوسیں فائدہ مند ہے۔
 
اس خوش ذائقہ پھل کے استعمال سے قلب کو تقویت ملتی ہے۔ قلب کی غیرطبعی حرکات اختلاج اور خفقان میں فائدہ مند ہے۔ شریانوں میں جوش خون کی زیادتی اور فشار الدم اعلیٰ میں اس کا استعمال نافع ہے کیونکہ یہ اپنی ملین تاثیر کی وجہ سے شریانوں کو نرم کرتا اور مسکن ہونے کی وجہ سے جوش خون کو تسکین بخشتا ہے۔ یہ خصوصی طور پر ان احباب کیلئے بہت زیادہ مفید ہے جنہوں نے موسم گرما میں گرم اشیاءاور پھل جیسے آم وغیرہ بکثرت کھائے ہوں یادیگر گرم اور خشک اغذیہ بھی استعمال کی ہوں ان کی گرمی خشکی نیز صفرا اور خون کی حدت کی وجہ سے جسم پر ہونے والی کھجلی اور خارش کیلئے خشک آلو بخاروں کا زلال اور تازہ آلو بخاروں کا رس بہت نافع ہے ۔ چنانچہ جگر کی گرمی کو دور کرکے اسے تقویت بھی بخشتا ہے جب کہ بد ن کو طاقت‘ توانائی اور شادمانی و سرور کی کیفیت سے بھی آشنا کرتا ہے۔
 
آلو بخارا کے پتوں کا چبانا مسوڑھوں کو مضبوط بناتا ہے اور اس کے رس کا نگلنا دیدان امعاءکیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ ترش آلو بخارا قابض اور ذیابیطس میں مفید ہوتا ہے۔ پختہ و شیریں آلو بخارا بخاروں کے علاوہمنہ کی بدبو‘ بواسیر اور کھانسی میں بھی مفید ہے۔ کیمیاوی تجزیہ سے معلوم ہوا ہے کہ قدیم اطباءاکرام جسمانی کمزوری اور بخاروں کی کمزوری کو رفع کرنے کیلئے آلو بخارا اس لیے استعمال کرتے تھے کہ یہ جلد ہضم ہوجاتا ہے اور اس میں تمام غذائی و معدنی اجزاءکے ساتھ پانی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔ شیریں آلو بخارا کا کثرت استعمال بھی معدہ اور امعاءکی ضروری حرارت کو ختم کرکے مضرت پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ا ٓلو بخارا کھانسی میں مضر نہیں بشرطیکہ ترش نہ ہو۔

Wednesday 8 May 2013

شوگر کیلئے آسان گھریلو نسخہ


کیکرپھلی‘ برگ جامن‘ برگ آم‘ اسگندناگوری تمام اشیاء 300 گرام لیکر کر کوٹ چھان کر ایک چمچ صبح پانی کے ساتھ استعمال کریں اور رات کو سوتے وقت ایک چمچ پانی کیساتھ استعمال کریں۔مکمل پرہیز کیساتھ ایک ماہ استعمال کریں‘ پھر ایک ماہ بغیر پرہیز کیساتھ استعمال کریں‘ پھر ایک ماہ اور استعمال کریں۔ اس طرح کل تین ماہ استعمال کریں۔ فائدہ پہلے ماہ سے ہی شروع ہوجائے گا۔