Friday 18 April 2014

قد بڑھانے کا آزمودہ روحانی عم

آج کل سب سے اہم مسئلہ ہے کہ قد کا نہ بڑھنا۔ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اس مسئلے کے سبب لڑکیوں اور لڑکوںکے رشتے جلد طے نہیں ہو پاتے۔ میرے ساتھ بھی کچھ اسی طرح کا مسئلہ تھا۔ اس میں ایک بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ گلے کے غدود کا بڑھ جانا۔ پہلے ان غدود کا علاج کیا جائے اور کھٹی، تیز مرچ و مصالحہ و چٹ پٹی اور تلی ہوئی چیزوں سے اجتناب کیا جائے۔ آج سے کچھ سال پہلے 2004ءمیں، میں نے میٹرک کا امتحان دیا سب لڑکوں کا قد مجھ سے بڑا تھا اور وہ مجھ پر آوازیں کستے تھے۔ میں نے دوسرے (ہومیوپیتھی) علاج کروائے، اس سے کچھ فرق تو پڑا مگر اتنا جلد اور تیز اثر نہیں پڑا جتنا کہ میں نے کلام پاک کے اس وظیفے سے حاصل کیا۔ میٹرک کے امتحان کے بعد فراغت تھی۔ ایک دن اخبار کے میگزین میں سے قد بڑھانے کا عمل (نسخہ) پایا۔ میں نے یقین کامل اور توکل علی اللہ کر کے شروع کر دیا۔ قارئین! یقین کریں کہ میرا قد تقریباً 6,5 انچ کے قریب 6 ماہ کے اندر اندر بڑھ گیا۔ پھر میں نے اور بھی مزید (مدت) دنوں تک جاری رکھا اور اب تک جاری ہے۔ اب میرا قد تقریباً پانچ فٹ اور چھ انچ کے قریب پہنچ چکا ہے ۔ اس عمل کی مدت پابندی کے ساتھ چھ ماہ ہے۔ یقین کامل شرط ہے۔ نماز اور روزہ کی پابندی لازم ہے۔ گناہوں اور جھوٹ سے بچنا اور سچ بولنا شامل ہے۔ یہ میرا مشاہدہ اور تجربہ ہے۔ (اجزائ) آدھا گلاس پانی۔ پہلے درود ابراہیمی ایک بار پڑھیں۔ اس کے بعد پھر سورة یوسف کی پہلی آیت ( تین مرتبہ) الٓرo تِلکَ اٰیٰتُ الکِتٰبِ المُبِینِ اَلرَّحِیمُ اَلرَّحِیمُ اَلرَّحِیمُ یَااَللّٰہُ یَامُرِیدُ ( لکھی ہوئی ترتیب سے پڑھیں)۔اس کے بعد ایک بار درود ابراہیمی پڑھیں۔گلاس پر پھونک مار کر تصوراتی طور پر اپنے قد کو بڑھتا ہوا خیال کر کے پانی بیٹھ کر تین سانسوں میں پی لیں۔ یہ عمل ایک مرتبہ صبح اور ایک مرتبہ شام کریں۔ یاد رہے کہ مستقل مزاجی لازمی ہے۔ اگر کوئی ناغہ آئے تو (اگلے دن) مزید ایک دن پڑھیں۔ اللہ کے ہاں دیر تو ہو سکتی ہے اندھیر نہیں۔ جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں کہ شیطان بنے ہوئے کاموں کو بگاڑنے میں دیر نہیں لگاتا۔( سب قارئین سے دعاﺅں کی درخواست ہے )۔ گمشدہ، لاپتہ بچہ یا مرد کی بازیابی کیلئے تحریر سو فیصد سچی ہے۔ من گھڑت کہانی نہیں۔میرے گھر گوالہ دودھ دینے آتا ہے۔ کافی اچھا اور خوش مزاج انسان ہے۔ ایک دن میں نے دیکھا کہ وہ کافی پریشان تھا اور مجھ سے معمول کے مطابق بات نہیں کی۔ اس کے چہرے کے تاثرات کو میں نے بھانپ لیا۔ میں نے اس سے پوچھا کیا وجہ ہے آپ پریشان نظر آ رہے ہیں۔ اس نے مجھے بتانے سے انکار کیا۔ میرے زیادہ اصرار پر اس نے بتایا کہ میرا بھتیجا گم ہو گیا ہے۔ میں نے اس سے کہا ضرور کسی نے اغوا کیا ہوگا۔ پھر میں نے اسے کچھ وظائف بتائے مگر ایک مہینہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا، اس کے بھتیجے کا پتہ نہ چل سکا۔ پھر میں نے اپنی مطالعاتی کتب سے ایک اور وظیفہ بتایا اور کچھ دن کی حد مقرر کر کے کرنے کو کہا۔ بس پھر کیا تھا ادھر اسے وظیفہ شروع کیے ایک ہفتہ ہی گزرا ہوگا اس نے مجھے بتایا کہ اس کا بھتیجا مل گیا ہے اور اسے خاندان کے کچھ افراد اغوا کر کے صوبہ بلوچستان لے گئے تھے۔ اس سے پہلے وہ کہتا تھا کہ لڑکا بھاگ گیا ہے۔ مگر جب صورتحال سامنے آئی تو میرا یقین اور بھی بڑھ گیا۔ میں نے سوچا اب یہ وظیفہ عبقری کے ذریعے پوری دنیا میں دوسرے بہن بھائیوں تک پہنچاتے ہیں۔ جس طرح ہر کام کے لیے کچھ شرائط ہوتی ہیں اس وظیفے کے لیے بھی کچھ شرائط ہیں۔ و ہ ورد کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کا ایک صفاتی نام ہے: مُعِیدُ اس نام کو یَامُعِیدُ کا وظیفہ بنا کر روزانہ 70 مرتبہ پڑھیں اور اللہ سے دعا مانگیں (شرائط) یہ وظیفہ اکثر اور آزمودہ ہے۔ چلتے پھرتے درود پاک پڑھیں ۔ نماز پنجگانہ وقت پابندی کے ساتھ پڑھیں اور دعا کریں۔ رمضان شریف کے روزے مت چھوڑیں۔ دوسرا یہ کہ کچا پیاز (سلاد میں ہو کسی بھی صورت میں کچا ہو) نہ کھایا جائے۔ اسی طرح کچا لہسن اور وہ چیزیں جو منہ میں بدبو پیدا کرتی ہیں‘ نہ کھائیں۔ اس عمل کی کوئی خاص مدت نہیں ہے مگر اپنی اور دل کی تسلی کے لیے 21 دن یا چالیس دن کا حساب کر لیں۔ یقین کامل شرط ہے۔ بے یقینی اور بدگمانی سے کیے گئے عمل کی تعداد اگرچہ لاکھوں میں بھی ہو تو فائدہ صفر کے برابر بھی نہیں ہوتا۔ امتحان میں آسانی اور کامیابی کیلئے:ہر انسان کی خواہش ہے کہ وہ تھوڑا وقت استعمال کرے اور زیادہ فائدہ اٹھائے۔ مگر کامیابی کے لیے محنت اور استقلالی جدوجہد لازم ہے۔پھر اس محنت کا رنگ ایک اعلیٰ قسم کے پھل اور کامیابی کی صورت میں آتا ہے۔ جتنے بھی طلبا و طالبات ہیں جس جس شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان کے پاس مقابلے کا رجحان زیادہ ہو گیا ہے۔ آج کل کے اس مشینری دور نے جہاں مسائل کھڑے کیے ہیں وہاں طلبا و طالبات کی دشواری میں اضافہ ہو گیا ہے۔ مانا کہ ٹیکنالوجی کا دور دورہ ہے۔ مگر ٹیکنالوجی کا استعمال صحیح ہو تو تب نا۔ سڑک، روڈ پر بھاگتی شور مچاتی ہوئی گاڑیوں، بسوں نے دماغی سکون کو برباد کر دیا ہے۔ پہلے سبق آدھے گھنٹے میں یاد اور تیار ہو جاتا تھا مگر اب تو ڈھائی گھنٹے بھی گزر جائیں تو غنیمت کا کوئی موقع ہاتھ ا ٓتا ہے۔ جس میں سبق یاد ہو جائے۔ میں نے اس عمل کو آزمایا ہے۔اس عمل میں شرائط یہ ہیں کہ نماز کی پابندی، روزہ کی پابندی، گناہوں سے بچنا، (سب سے زیادہ نظروں کی حفاظت ضروری ہے) دوسروں کے فائدہ کے بارے میں سوچنا۔ عمل کا دورانیہ: عام آدمی کے لیے15 سے 20 منٹ اور حفاظ اور خواص کیلئے 7 سے 10 منٹ عمل کا وقت: عشاءکی نماز کے بعد، اپنے بستر پر لیٹ کر یا بیٹھ کر۔ شروع: امتحانوں سے کم از کم 40 یا 50 دن پہلے۔ بہتر یہ ہے کہ 55,50 دن پہلے شروع کیا جائے تاکہ بہتر نتائج حاصل ہوں۔ اختتام: جب بھی مدت پوری ہو جائے 55 دن کی، یا 50 دن کی 40 دن، 40 دن سے کم نہیں زیادہ ہو تو کچھ مضائقہ نہیں۔ عمل کی مزید شرطیں: دورد شریف کی کثرت‘ سوتے وقت منہ قبلہ رخ ہو۔ کتابوں کا باقاعدگی سے مطالعہ کرنا اور زبان کا فحش کلام سے باز رکھنا وغیرہ۔ عمل کے جزو: (1) درود شریف (2) سورة الکوثر (3)درودشریف۔ عمل کا طریقہ: کوشش کریں کہ عشاءکی نماز سے پہلے سارے کاموں سے فارغ ہو جائیں اس عمل کے بعد کوئی کام نہیں کرنا ہے۔ صرف سونا ہے اور کوشش کے ساتھ فجر کے وقت اٹھنا ہے اپنے معمولات جو نماز کے بعد کرنے ہیں، میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھتے رہنا ہے چلتے پھرتے اور اٹھتے بیٹھتے۔ (1) پہلے ایصال ثواب کرے یعنی ایک مرتبہ درود شریف سورة فاتحہ ایک مرتبہ سورة اخلاص تین مرتبہ پھر ایک مرتبہ درودشریف۔ (2) گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پہلے پڑھ پھر 41 مرتبہ سورة الکوثر پڑھے۔(3) پھر گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھے اورقبلے کی جانب رخ کر کے اللہ سے دعا مانگنے کے بعد اپنے اوپر پھونک مارکر سو جائیں۔ اس کے علاوہ جس مضمون میں مشکل ہو اس کا تصور کر کے عمل کریں اور سو جائیں انشاءاللہ تعالیٰ امتحان میں آسانی ہوگی اور تیاری کے مطابق سوالات ہوں گے۔ یقین کامل شرط ہے یہ میرا آزمودہ ہے۔

No comments:

Post a Comment